Lames By Aman Akram Episode no 1


NOVEL:LAMAS
WRITER:AMAN AKRAM
EPISODE:1

#لمس
#ازقلم_عمان_اکرم
#قسط_نمبر_1

اج ایک اور ویڈیو بنا تی ہوں۔لاسٹ والی تو سب کو پسند آئ تھی۔وہ بڑی خوش تھی آج۔ہوتی بھی کیوں نا۔آخر آۓ روز اتنے لائکس اور کامنٹس جو مل رہے تھے۔
اور پھر ایک اور ویڈیو بنا کر شئر کی گئ۔ارحا ارحا  کہا ں ہو بیٹا۔ایک تو یار مما بھی نا مجال جو ایک ویڈیو بنانے دیں۔آرہی ہوں مما جی۔اس نے جلدی سے کیمرا بند کیا اور نیچے چلی گئ۔
ہاں جی مما کیا بات ہے۔کیوں بلا رہی تھی آپ۔بیٹا لنچ کا ٹائم ہو گیا ہے آکے تھوڑی مدد ہی کروا دیا کرو۔پر تمہیں اپنے دھرنوں سے فکر ہو تب ہی کچھ دیکھوگی۔یہ احساس ہی نہی کہ ماں اتنی گرمی میں اکیلی لگ رہی ہو گی۔ارحا نے جب اپنی خوبصورت ٹک ٹاک پر دھرنے کا نام سنا تو فورا بولی۔مما آرام سے میری خوبصورت ویڈیو کو دھرنے کا نام تو نا دیں۔اتنی اچھی اچھی بناتی ہوں ہر کوئ تعریف کرتا ہے۔آپ پتا نہی کب خوش ہونگی مجھ سے۔اخر میں ارحا نے تھوڑا ناراضگی سے کہا۔عالیہ نے بڑے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا۔"جس دن میری بیٹی کو سارے کام آجاۓ گیں اور اپنے گھر میں خوش حال ہو جاۓ گی"۔اس دن میں اپنی بیٹی سے خوش ہو جاؤں گی۔ارے مما آپ ایسے ہی کہ دیں آپ کو خوش ہی نہی ہونا۔عالیہ نے غصے سے اپنی خودسر بیٹی کو دیکھا۔اور ہنڈیا بنانے لگی۔کیوں کے اسے صرف باتیں ہی بنانی آتی تھی۔
                            🌸🌸🌸🌸🌸
ہاۓ اللہ جی آج اتنا ٹائم ہو گیا اور مما نے اٹھایا ہی نہی۔پہلا پریڈ سٹارٹ ہونے میں صرف بیس منٹ بچے ہیں۔اور اج تو بسسسسس میری بےعزتی ہی ہونی ہے سر سے۔۔۔وہ جلدی جلدی تیار ہو کر نیچے آئ کے ابا کے ساتھ چلی جاؤں گی۔لیکن ابا تو جا چکے۔ارحا میڈم اگر ٹائم ہو گیا ہے تو ناشتہ کر لو۔مما ایک تو آپ نے مجھے اٹھایا نہی۔اور دوسرا میرے اوپر ہی ٹونٹ کر رہی ہے۔مجھے دیر ہو رہی جا رہی ہوں میں پہلے اٹھایا نہی اور اب کہ رہی ناشتہ کر لوں اگر کروانا تھا اٹھا دیتی۔اللہ حافظ ماں کے سر پر پیار کر کے بھاگ گئ۔یا اللہ اس کو عقل دے دیں بسس۔عالیہ چئیر پر بیٹھ کر اس کے لیے دعا کرنے لگی۔
                             🌸🌸🌸🌸
رحیم صاحب کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا۔بیٹا امریکہ میں اپنی ڈاکٹری کی ڈگری پوری کر رہا۔اور بیٹی یونیورسٹی کے میڈیکل کےفرسٹ سمیسٹر میں پڑھ رہی ہے۔اور ان کا اپنا ایک ہوسپٹل جہاں پر غریبوں رحم کیا جاتا تھا۔ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا اور بیٹی بھی ڈاکٹر بنے۔بیٹا تو خوآب پورا کر رہا تھا۔اور بیٹی کا کچھ پتا نہی کے کیا کرتی ہے۔
                               ،🌸🌸🌸🌸
آگئ تم ارحا نے جیسے ہی یونی میں داخل ہوئ تو روحا غصے سے اس کی طرف بڑھی۔ان دونوں کی دوستی کالج کے زمانے سے ہی تھی۔اور یہ کالج کے ٹائم سے ہی ان دونوں کا معمول تھا ایک اگر آجاتی تو وہ گیٹ کے پاس رک کر انتظار کرتی۔اسی لیے اج روحا جلدی اگئ تھی ۔اور پریڈ ٹائم شروع ہونے والا تھا اور ارحا بی بی کا کوئ اتاپتا نہی تھا روحا پرشیان شکل بناۓ کھڑی تھی۔اسی لیے ارحا کے نظر آتے ہی روحا بھاگ کے اس کے پاس آئ تھی۔یار صبح آنکھ نھی کھلی اسی وجہ سے دیر ہو گئ۔چل اب کلاس میں سر تیرا دماغ کھولے گیں۔یار اسی کی وجہ سے تو جلدی آئ ہوں۔پر اسے ناشتہ ہضم نہی ہونا جب تک وہ انسلٹ نہی کر لےتے۔میرے خیال میں یار سر آتے ہی اسی کام کے لیے ہیں۔دونوں ایک دوسرے کی راۓ میں ہاں میں ہاں ملاتے جلدی جلدی روم کی طرف تےہوے اپنے سر کے بارے میں ایسی باتیں کر رہے تھے۔اور بات سچ تھی اسے ان دونو ں کی بےعزتی کرنے میں ہی سکون ملتا تھا    وہ جیسے ہی کلاس میں داخل ہوئ پتا چلا دونوں کی شکلیں بتا رہی تھی کہ کتنا ڈری ہوئ ہیں۔ہاں جی مل گئ توفیق آنے کی۔جیسے ہی سارم اور آویز کی نظر ان پر پڑی دونوں نے بے چارگی سے ان کی طرف دیکھا۔وہ سر میری طبیت خراب تھی دوسرا ٹرانسپورٹ پرابلم بھی تھی۔جسٹ شٹ اپ اینڈ آوٹ فرام دئیر۔سر بات تو سنے۔اور خرم صاحب پرھانے میں مصروف ہو گئے۔
کہاں بھی تھا تم سے دیر ہو گئ۔یار آج تو کلاس میں بھی نہی بٹھنے دیا گیا۔پہلے سر کرتے تھے تو کلاس میں بیٹھنے تو دیتے تھے۔آج تو کلاس سے ہی باہر نکال دیا۔یار تم مانو یا نا مانو سر دشمنی نبھا رہے ہیں۔روحا نے کہا۔ہاں یار مجھے بھی لگتا ہے۔ارحا نے کہا۔روحا نے نا سمجھی سے اسے دیکھا اسنے تو ایسے ہی بات کی تھی۔ارحا سیریئس کیوں ہو گئ ۔ارحا روحا کی نظروں کا مطلب سمجھ کر بولی۔دراصل یار کل سر ہما رے گھر آۓ ہم نے بریانی بنائ تھی۔سرخوش ہو گۓ کہ آج بریانی کھاۓ گیں پر پھر تمہیں پتا تو ہے میں کتنا کھاتی ہوں۔بسسسس پھر میں ساری کھا گئ 
اور سر کو نہی دی اسی لیے سر غصے میں ہیں تم مانو یا نا مانو۔روحا نے اسکی سوچ پر تین حرف بھیجیں اور دوبارہ وجہ سوچنے لگی۔پھر کافی دیر سوچنے کے بعد بولی مجھے لگتا تمہارے ابا کے ساتھ کوئ ناراضگی چل رہی اور وہ والا غصہ تمہارے ساتھ ساتھ میرے اوپر بھی اتر دیتے ہیں۔نہی یار اب چچا ہیں میرے وہ بےشک ناراض ہیں ابا سے لاکھ اختلاف سہی لیکن مجھے ثمرا آپی جیسا سمجھتے ہیں۔ارحا نے شوخ لہجے میں بتایا۔تو ثمرا بچاری تو آۓ روز گھر سے باہر ہوتی ہوگی۔روحا نے جل کر کہا۔اس کی بات کا مطلب سمجھ کر ارحا ہنسنے لگی۔اسے نارمل کرنے کے لیے۔ورنہ سوچ تو وہ بھی رہی تھی۔
#جاری



Post a Comment

0 Comments