Mari zindagi romantic novel by Ayat Fatima Episode 1 Online Reading



NOVEL: MARI ZINDAGI
WRITER:AYAT FATIMA
CATEGORY:MOST ROMANTIC NOVEL 



Episode no 1


"آیت بیٹا آپ یہ رائتہ اور سيلڈ ڈائننگ ٹیبل پر لگاؤ ہم کھانا لے کر آ رہے ہیں۔۔۔۔جاؤ شاباش"
آیت جو کچن میں چیئر پر بیٹھی نائلہ بیگم کے سیل پر اپنی فرینڈ ثانیہ سے بات کر رہی تھی۔اُن کی آواز سن کر ثانیہ کو خدا حافظ کہہ کر اٹھ کھڑی ہوئی۔
"اوکے ماما جان میں لے جاتی ہوں۔ آپ دونوں بھی جلدی سے آ جائیں"
آیت نے دوپٹہ ٹھیک سے سر پر جماتے ہوئے کہا تو نائلہ بیگم نے مسکرا کر اثبات میں سے ہلایا۔
آیت نے سمن شاہ سے ٹرے پکڑی اور باہر کی طرف بڑھ گئی۔
اس وقت لاؤنج میں صرف بی جان اور عالم شاہ ہی موجود تھے۔ آیت کو آتا دیکھ بی جان مسکرائیں اور صوفے سے اٹھ کر ڈائننگ ٹیبل کی طرف آئیں۔
اُنہیں اٹھتا دیکھ  عالم شاہ بھی ٹیبل کی طرف بڑھا۔
دونوں نے اپنی کرسیاں سمبھال لیں۔ آیت ابھی بیٹھی ہی تھی کہ اسے اپنی کرائم پارٹنر کا خیال آیا جس نے اسے سونے سے پہلے کہا تھا کھانے کے وقت مجھے اٹھا دینا۔ آیت جلدی سے اپنی کرسی پیچھے کے کہ اٹھی اور اوپر والے پورشن کی طرف بڑھ گئی۔

                          

"عروش اٹھو کھانا لگ گیا ہے"
آیت عروش کے کمرے میں آئی اور اُسے جھنجھوڑتے ہوئے بولی۔لیکن مجال ہے جو اس محترمہ کی نیند پر ذرہ برابر بھی اثر پڑا ہو۔ جب کافی دیر کوشش کے بعد بھی عروش نہ اٹھی تو آیت نے سائڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھایا اور سارا ہی اُس پر انڈیل دیا۔
"آہ۔۔ہئےاللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آیت کمینی۔۔۔۔مجھے سارا گیلا کر دیا۔۔۔اب تم دیکھو ذرا۔۔۔میں تمہارے ساتھ کرتی کیا ہوں"
وہ جو مزے سے خواب دیکھ رہی تھی اس اچانک افتاد اور بوکھلا کر اٹھی اور آیت کو گھورتے ہوئے بغیر اپنی حالت دیکھے اُس کے پیچھے بھاگی۔
آیت جلدی سے لاؤنج میں پہنچی اور بی جان کو پکڑ لیا۔
"بی جان مجھے اپنی اس چوڑیل پوتی سے بچا لیں پلیز"
آیت بی جان میں تقریباً گھستی ہوئی بولی تو بی جان نے اُس کا ہاتھ پکڑا اور سیڑیہوں کی طرف دیکھا جہاں عروش میڈم بغیر دوپٹے کے سیاہ شلوار قمیص میں مکمل بھیگی ہوئی تیزی سے آیت کی طرف آ رہی تھی۔ بی جان نے اُس کا حلیہ دیکھا اور پھر بے اختیار نظر عالم شاہ پر ڈالی جو سنجیدگی سے اپنے سیل میں گم تھا۔ 
"بی جان آج آپ اس کی سائڈ نہیں لینگی آپ کو پتہ ہے میں سوئی ہوئی تھی اور اس نے سارا پانی کا جگ میرے اوپر ڈال دیا۔۔آج یہ مجھ سے نہیں بچ سکتی"
عروش نے خونخوار نظروں سے آیت کو دیکھتے ہوئے بی جان کو بتایا۔ 
"اچھا بس عروش آپ چپ چاپ کھانا کھاؤ، یہ لڑایاں تو آپ دونوں کی ہمیشہ چلتی رہیں گی"
سمن شاہ نے عروش کو ڈپٹتے ہوئے کہا اور بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ آیت کو گھورتی ہوئی بے بسی سے ایک کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گئی۔
Mnn
"عروش یہ سونے کا وقت ہے جو آپ اب اٹھ کر ائی ہیں"
عالم شاہ نے ہو اپنے منیجر سے بات کر رہا تھا۔ اب بات کر کہ موبائل سائڈ پر رکھا اور عروش سخت لہجے میں عروش سے مخاطب ہوا۔ لیکن جب نظر عروش کے وجود پر گئی تو غصے سے اُس کی رگیں تن گئیں۔
"دوپٹہ کہاں ہے آپ کا"
اُس کی کرخت آواز اور عروش نے ایک نظر سہم کر اُس پر ڈالی اور پھر رونی صورت بنا کر مدد طلب نظروں سے اپنی ماما کو دیکھا۔تو انہوں نے اِسے اٹھ جانے کا اشارہ کیا۔ عروش بغیر عالم شاہ کو جواب دیئے اوپر کی جانب بڑھ گئی۔
"بیٹا رات کو میں نے ہی اُس سے کچھ کام کروانے تھے تو دیر تک وہی کرتی رہی ہے اسی لیے اب اٹھی نہیں تو روزآنہ بچیوں کو جلدی اٹھا دیتی ہوں میں اور دوپٹے کے بارے میں میں سمجھا دوں گی اُسے تم ناراض مت ہونا ابھی بچی ہے"
Vvv
سمن شاہ نے بات سنبھالنے کی کوشش کی تو عالم نے سے ہلایا۔
"جی بہتر لیکن آئیندہ میں ان دونوں کو دوپٹے کے بغیر نہ دیکھوں آپ جانتی بھی ہیں کے لڑکیاں یوں بلکل اچھی نہیں لگتیں ، اور اتنی بھی بچیاں نہیں ہیں 20 سال کی تو ہیں ہی دونوں اس عمر میں لڑکیاں پورے پورے گھر سمبھال لیتی ہیں،لیکن آپ لوگوں نے انہیں ابھی تک بچیاں ہی بنایا ہوا ہے"
Vvv
عالم شاہ نے ایک گہری نظر آیت پر ڈالتے ہوئے کہا تو وہ جو آرام سے کھانا کھا رہی تھی اُس کی بات پر نظریں جھکا گئی اور سمن شاہ جو اُس کے بلکل پاس ہی بیٹھی تھیں اُن کا ہاتھ سختی سے تھام لیا تو انہوں نے اس کے ہاتھوں کو اپنی ہاتھوں میں کے کر اسے تسلی دی۔
"ہاں بچے میں بھی سوچ رہی تھی اب ان دونوں کو گھر داری سیکھنی چاہیے۔۔۔ماشاللہ سے دونوں جوان ہیں اب۔۔۔ سمن اور نائلہ اب کل سے تم دونوں انہیں بھی کام پر لگاؤ "
Vv
بی جان نے عالم شاہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے اپنی بہوؤں کو مخاطب کرتے ہوئےکہا ۔
تو اُن دونوں نے بھی سے ہلائے اور سب کھانے کی طرف متوجہ ہوئے۔ جبکہ آیت خاموشی سے اٹھ کر ٹرے میں کھانا نکالنے لگی کیونکہ جانتی تھی اب عروش بھوک سے کے رہی ہو گی لیکن نیچے نہیں ائے گی اور ویسے بھی اُسے منانا بھی تھا تو وہ کھانے کی ٹرے لیے اُس کے کمرے کی طرف چلی گئی۔

            Jjj             

یہ ہے شاہ حویلی جو کے لاہور شہر سے ٹھوڑی باہر واقع ہے۔ اس میں چھ نفوس قیام پذیر ہیں۔ 
صالحہ شاہ (بی جان) کے دو بیٹے تھے بڑے بیٹے اذلان شاہ جن کی شادی بی جان نے اپنی پسند سے سمن شاہ سے کی جو ایک بہت اچھی بیوی اور بہو ثابت ہوئیں۔ اُن دونوں کے دو بچے ہیں بڑا بیٹا عالم شاہ جو 28 سال کا ہے عالم شاہ نے پڑھائی مکمل کرنے کے بعد اپنے باپ چچا کے بزنس کو سمبھالا ہوا ہے اور ساتھ ساتھ سیاست میں بھی حصہ لے رہے ہے۔ ہے تحاشا خوبصورت ہیزل براؤن آنکھیں ، سفید رنگت ، گھنے براؤن بال ، کھڑی مغرور ناک اور خوبصورت انابی لب ، ہلکی موچھیں اور بیرڈ چھ فٹ تین انچ قد ۔۔۔ مردانا وجاہت کا بھرپور شاہکار ۔۔۔وہ کسی بھی لڑکی کا آئیڈیل ہو سکتا تھا۔۔۔
اُس کے بعد اُن کی بیٹی عروش شاہ جو ابھی 20 سال کی ہونے ہی ولی ہے۔ وہ بھی بہت پیاری سی ہے نارمل قد کاٹھ کی چھوٹی سی لڑکی۔
اُس کے بعد بی جان کے دوسرے بیٹے سارم شاہ نے اپنی پسند سے شادی نائلہ بیگم سے کی جنہوں نے اُن کے زندگی میں آتے سب کے دل جیت لیے۔ اُن دونوں کی بس ایک ہی بیٹی آیت شاہ ہے ہو 20 سال کی ہو چکی ہے۔ گلابی اور سفید رنگت ، ڈارک براؤن آنکھیں گھنی پلکیں، گھنیں سیپڈ بھویں پتلی سے ناک اور گلابی بھرے بھرے ہونٹ ، گول شفاف چہرہ جبکہ بائیں گال پر پڑتا ڈمپل اُس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا تھا۔ کمر تک اتی براؤن بال اور نارمل سا قد نہ زیادہ موٹی نا پتلی۔ وہ بیشک کھڑے کھڑے کسی کو بھی اپنا دیوانہ بنا سکتی تھی۔۔۔اُسے بچپن سے ہی پڑھنے جا بہت شوق تھا لیکن ان دونوں کا کالج ختم ہوتے ہی عالم شاہ نے مزید پڑھائی سے منع کر دیا تھا۔۔اُس کے کافی احتجاج کے بعد بھی جب وہ بھی مانا تو وہ بھی خاموش ہو گئی۔
اُس کی پیدائش کے کچھ ماہ بعد اذلان شاہ اور سارم شاہ کسی ایکسڈنٹ میں وفات پا چکے تھے۔ اُس وقت حویلی پر صفِ قیامت بچھا تھا۔ شاہ حویلی سے دو دو جنازے اٹھائے گئے تو بی جان اپنے جوان بیٹوں کی موت پر دل کو تھام کر رہ گئیں۔
لیکن پھر آہستہ آہستہ انہوں نے ہمت کی اور سب کو سمبھالا۔ جب عالم شاہ 22 سال کا ہوا اور آیت شاہ 14 سال کی تھی تب بی جان کے فیصلے پر اُن دونوں کا نکاح کر دیا گیا۔ اور پھر عالم شاہ نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی اپنی ذمداريوں کو سنبھالنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔
بی جان کو سب بچے ہی بہت پیارے تھے انہوں نے عالم اور آیت کو اسی لیے جوڑا تاکہ آیت ہمیشہ اُن کی نظروں کے سامنے رہے۔۔۔اب انہیں بس عروش کی ہی فکر تھی لیکن یہ تو دستورِ دنیا ہے کے بیٹیاں پرائی ہی ہوتی ہیں تو وہ بھی خاموش ہو جاتیں۔۔۔

                         🖤🖤🖤

ناول ریڈ کرنے کے بعد آپکو ناول کیسا لگا اپنی قیمتی رائے کا اظہار نیچے دیے گئے کمنٹ بوکس میں ضرور کریں 

Post a Comment

0 Comments